گو دور ہو چکا ہوں یاران انجمن سے
لیکن مفر نہیں ہے احساس کی چبھن سے
حسن نظر کا جادو سر چڑھ کے بولتا ہے
اصنام مرمریں بھی لگتے ہیں سیم تن سے
غنچہ ہی پھول بن کر جان چمن ہوا ہے
میں نے یقیں کی دولت پائی ہے حسن ظن سے
آج ان کے راستوں میں کانٹے بچھے ہوئے ہیں
کل تک جو کھیلتے تھے رنگینئ چمن سے
جیسے چمن سے نکہت جیسے صدف سے موتی
ایسے جدا ہوا ہوں میں جنت وطن سے
میں راز رنگ و بو سے نا آشنا نہیں ہوں
مجھ کو گلہ بھی کب ہے پھولوں کی انجمن سے
میری غزل عروجؔ اک تصویر عصر نو ہے
میں نے اسے سنوارا تہذیب فکر و فن سے
غزل
گو دور ہو چکا ہوں یاران انجمن سے
عروج زیدی بدایونی