EN हिंदी
گرہ میں رشوت کا مال رکھیے | شیح شیری
girah mein rishwat ka mal rakhiye

غزل

گرہ میں رشوت کا مال رکھیے

محمد علوی

;

گرہ میں رشوت کا مال رکھیے
ضرورتوں کو بحال رکھیے

بچھائے رکھیے اندھیرا ہر سو
ستارہ کوئی اچھال رکھیے

ارے یہ دل اور اتنا خالی
کوئی مصیبت ہی پال رکھیے

جہاں کہ بس اک طلسم سا ہے
نہ ٹوٹ جائے خیال رکھیے

تڑا مڑا ہے مگر خدا ہے
اسے تو صاحب سنبھال رکھیے

تمام رنجش کو دل سے علویؔ
وہ آ رہا ہے نکال رکھیے