EN हिंदी
گنتی میں بے شمار تھے کم کر دیے گئے | شیح شیری
ginti mein be-shumar the kam kar diye gae

غزل

گنتی میں بے شمار تھے کم کر دیے گئے

عالم تاب تشنہ

;

گنتی میں بے شمار تھے کم کر دیے گئے
ہم ساتھ کے قبیلوں میں ضم کر دیے گئے

پہلے نصاب عقل ہوا ہم سے انتساب
پھر یوں ہوا کہ قتل بھی ہم کر دیے گئے

پہلے لہولہان کیا ہم کو شہر نے
پھر پیرہن ہمارے علم کر دیے گئے

پہلے ہی کم تھی قریۂ جاناں میں روشنی
اور اس پہ کچھ چراغ بھی کم کر دیے گئے

اس دور نا شناس میں ہم سے عرب نژاد
لب کھولنے لگے تو عجم کر دیے گئے