گنتی میں بے شمار تھے کم کر دیے گئے
ہم ساتھ کے قبیلوں میں ضم کر دیے گئے
پہلے نصاب عقل ہوا ہم سے انتساب
پھر یوں ہوا کہ قتل بھی ہم کر دیے گئے
پہلے لہولہان کیا ہم کو شہر نے
پھر پیرہن ہمارے علم کر دیے گئے
پہلے ہی کم تھی قریۂ جاناں میں روشنی
اور اس پہ کچھ چراغ بھی کم کر دیے گئے
اس دور نا شناس میں ہم سے عرب نژاد
لب کھولنے لگے تو عجم کر دیے گئے
غزل
گنتی میں بے شمار تھے کم کر دیے گئے
عالم تاب تشنہ