EN हिंदी
گن رہے ہیں دل ناکام کے دن | شیح شیری
gin rahe hain dil-e-nakaam ke din

غزل

گن رہے ہیں دل ناکام کے دن

نعیم ضرار احمد

;

گن رہے ہیں دل ناکام کے دن
پھر وہی گردش ایام کے دن

دکھ سے آغاز اور غم پہ اخیر
ہم نے پائے بڑے انعام کے دن

ہے یہی سوچ کر آرام ہمیں
مل گئے ہیں انہیں آرام کے دن

اب نہیں کام کوئی دنیا کا
گویا یہ دن ہیں بڑے کام کے دن

ہیں وہ پھر سے مرے نزدیک نعیمؔ
آئے اندیشۂ انجام کے دن