EN हिंदी
گیت کے بعد بھی گائے جاؤں | شیح شیری
git ke baad bhi gae jaun

غزل

گیت کے بعد بھی گائے جاؤں

رئیس فروغ

;

گیت کے بعد بھی گائے جاؤں
اپنی آواز سنائے جاؤں

کوئی ایسا ہو کہ دیکھے جائے
میں جہاں تک نظر آئے جاؤں

اس ہوس میں کہ اندھیرا نہ رہے
گھر میں جو کچھ ہے جلائے جاؤں

پھیلتی جائے خموشی مجھ میں
اور میں شور مچائے جاؤں

اپنی آنکھوں کو شب و روز فروغؔ
خواب ہی خواب دکھائے جاؤں