گھٹا ساون کی امڈی آ رہی ہے
پیام اشک بھر بھر لا رہی ہے
رگوں میں خون گردش کر رہا ہے
جوانی ساز دل پر گا رہی ہے
رلاتا ہے انہیں بھی کیا یہ ساون
مجھے کالی گھٹا تڑپا رہی ہے
ترنم خیز جمنا کے کنارے
کسی کی یاد پیہم آ رہی ہے
یہ آخر کون ہے جو چپ کھڑا ہے
نظر ہر بار دھوکا کھا رہی ہے
ہم اپنے دل کا دکھڑا رو رہے ہیں
تمہاری آنکھ جھپکی جا رہی ہے
تم اپنے دھیان میں ڈوبی ہوئی ہو
تمہاری اوڑھنی لہرا رہی ہے
مری بے خواب آنکھوں کو مبارک
کہ آخر موت کی نیند آ رہی ہے

غزل
گھٹا ساون کی امڈی آ رہی ہے
بی ایس جین جوہر