EN हिंदी
گھٹ گئی ہے قدر و قیمت آج کے انسان کی | شیح شیری
ghaT gai hai qadr-o-qimat aaj ke insan ki

غزل

گھٹ گئی ہے قدر و قیمت آج کے انسان کی

منصور خوشتر

;

گھٹ گئی ہے قدر و قیمت آج کے انسان کی
ہم پہ غالب ہو گئیں مکاریاں شیطان کی

جس طرح بھی دیکھیے دہشت کا اک ماحول ہے
اک کھلونے کے برابر حیثیت ہے جان کی

اب دکاں بازار میں اہل خرد کی بند ہے
اب اجارہ داری ہے دانائی پر نادان کی

میں نے یہ سچائی جانی ہے بہت کھونے کے بعد
دوستی اچھی نہیں ہوتی کبھی نادان کی

زندگی کی مشکلوں کا حل ہے اپنا حوصلہ
کچھ اسی سے ہوتی ہے کھیتی ہری ارمان کی

زور باطل کو زمانے میں میسر ہے فروغ
آبرو خطرے میں ہے اب صاحب ایمان کی

زندہ رہنا آج کل خوشترؔ بہت دشوار ہے
بالادستی آج دیکھی جاتی ہے بلوان کی