EN हिंदी
گھروں میں یوں اجالا ہو گیا ہے | شیح شیری
gharon mein yun ujala ho gaya hai

غزل

گھروں میں یوں اجالا ہو گیا ہے

شبانہ زیدی شبین

;

گھروں میں یوں اجالا ہو گیا ہے
ہر اک ذرہ شرارا ہو گیا ہے

نہیں سنتا کوئی شور قیامت
زمانہ کتنا بہرا ہو گیا ہے

قصیدے کی نئی تعریف لکھو
تعارف اب قصیدہ ہو گیا ہے

بہت اونچی ہوئی دیوار دل کی
عجب اس گھر کا نقشہ ہو گیا ہے

شبیں گر سچ کہو تو جان جاؤ
کہ کیوں دل آج تنہا ہو گیا ہے