EN हिंदी
گھر تو ہمارا شعلوں کے نرغے میں آ گیا | شیح شیری
ghar to hamara shoalon ke narghe mein aa gaya

غزل

گھر تو ہمارا شعلوں کے نرغے میں آ گیا

اظہر عنایتی

;

گھر تو ہمارا شعلوں کے نرغے میں آ گیا
لیکن تمام شہر اجالے میں آ گیا

یہ بھی رہا ہے کوچۂ جاناں میں اپنا رنگ
آہٹ ہوئی تو چاند دریچے میں آ گیا

ہونٹوں پہ غیبتوں کی خراشیں لیے ہوئے
یہ کون آئنوں کے قبیلے میں آ گیا

آندھی بھی بچپنے کی حدوں سے گزر گئی
مجھ کو بھی لطف شمع جلانے میں آ گیا

کچھ دیر تک تو اس سے مری گفتگو رہی
پھر یہ ہوا کہ وہ مرے لہجے میں آ گیا