EN हिंदी
گھر میں ہوں گو حنوط شدہ لاش کی طرح | شیح شیری
ghar mein hun go hunut-shuda lash ki tarah

غزل

گھر میں ہوں گو حنوط شدہ لاش کی طرح

کاوش بدری

;

گھر میں ہوں گو حنوط شدہ لاش کی طرح
پھرتی ہے روح شہر میں اوباش کی طرح

بازیچۂ فراعنۂ مصر دیکھنا
ہم آہنی گرفت میں ہیں تاش کی طرح

یہ جان ناتواں بھی ہے کیا ثمرۂ حیات
رکھ دی گئی ہے کاٹ کے اک قاش کی طرح

سکھ کی زمیں بسیط نہیں ہے تو کیا ہوا
دکھ تو مرا وشال ہے آکاش کی طرح

شاید مرا وجود ہی پسماندہ خاک ہو
خالی ہے بزم یار میں قلاش کی طرح

کھنچتا چلا ہوں میں کسی پاتال کی طرف
ہر انجمن ہے مرکز پرخاش کی طرح

سو بار مسخ ہو کے بھی تعمیر زندگی
پر نور ہے منارۂ ضو پاش کی طرح

باقی ہے ہم سے دامن روز جزا کی لاج
گو زندگی عطا ہوئی پاداش کی طرح