EN हिंदी
گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں | شیح شیری
ghar lauT ke roenge man bap akele mein

غزل

گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں

قیصر الجعفری

;

گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں
مٹی کے کھلونے بھی سستے نہ تھے میلے میں

کانٹوں پہ چلے لیکن ہونے نہ دیا ظاہر
تلووں کا لہو دھویا چھپ چھپ کے اکیلے میں

اے داور محشر لے دیکھ آئے تری دنیا
ہم خود کو بھی کھو بیٹھے وہ بھیڑ تھی میلے میں

خوشبو کی تجارت نے دیوار کھڑی کر دی
آنگن کی چنبیلی میں بازار کے بیلے میں