گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں
مٹی کے کھلونے بھی سستے نہ تھے میلے میں
کانٹوں پہ چلے لیکن ہونے نہ دیا ظاہر
تلووں کا لہو دھویا چھپ چھپ کے اکیلے میں
اے داور محشر لے دیکھ آئے تری دنیا
ہم خود کو بھی کھو بیٹھے وہ بھیڑ تھی میلے میں
خوشبو کی تجارت نے دیوار کھڑی کر دی
آنگن کی چنبیلی میں بازار کے بیلے میں
غزل
گھر لوٹ کے روئیں گے ماں باپ اکیلے میں
قیصر الجعفری