گھر کی مشکل کوئی حل چاہتی ہے
مجھ سے وہ تاج محل چاہتی ہے
کیسی نادان ہے دنیا کی طلب
بیج بویا نہیں پھل چاہتی ہے
انتظار آشنا آنکھوں کی جلن
تیری آنکھوں کے کنول چاہتی ہے
فکر ہے صبح کی دشمن کیسی
رات کی رات غزل چاہتی ہے
بیٹھ جا سامنے اک ناز کے ساتھ
تو مصور کا عمل چاہتی ہے
جس میں ہر چہرے کے ٹکڑے ہو جائیں
آنکھ وہ شیش محل چاہتی ہے
غزل
گھر کی مشکل کوئی حل چاہتی ہے
ف س اعجاز