EN हिंदी
گھنٹیاں بجنے سے پہلے شام ہونے کے قریب | شیح شیری
ghanTiyan bajne se pahle sham hone ke qarib

غزل

گھنٹیاں بجنے سے پہلے شام ہونے کے قریب

علی اکبر ناطق

;

گھنٹیاں بجنے سے پہلے شام ہونے کے قریب
چھوڑ جاتا میں ترا گاؤں مگر میرے نصیب

دھوپ پھیلی تو کہا دیوار نے جھک کر مجھے
مل گلے میرے مسافر، میرے سائے کے حبیب

لوٹ آئے ہیں شفق سے لوگ بے نیل مرام
رنگ پلکوں سے اٹھا لائے مگر تیرے نجیب

میں وہ پردیسی نہیں جس کا نہ ہو پرساں کوئی
سبز باغوں کے پرندے میرے وطنوں کے نقیب