گیسوئے یار کو چہرے پہ بکھرتا دیکھا
معجزہ دیکھیے دن رات کو یکجا دیکھا
یوں شب ہجر میں ان کو بھی تڑپتا دیکھا
بستر مرگ پہ گویا کہ مسیحا دیکھا
خود کو بھی حسن کا دیوانہ سمجھ بیٹھا ہے
اس پری چہرہ کا واعظ نے جو شیشہ دیکھا
کشمکش قطرۂ آنسو کی تری پلکوں پر
ہم نے گرتے ہوئے تارے کو لرزتا دیکھا
پھر وہی یاد گزشتہ وہی الجھن وہی غم
دل کو ان بادہ و ساغر سے بھی بہلا دیکھا
غزل
گیسوئے یار کو چہرے پہ بکھرتا دیکھا
مجید میمن