غزل میں درد کے احساس کو جگائے بغیر
ہنر میں آتا نہیں دل پہ چوٹ کھائے بغیر
تلاش کرتا ہوا پھر رہا ہوں برسوں سے
کہاں گیا مرا بچپن مجھے بتائے بغیر
نہ جانے کون سی دنیا میں لوگ جیتے ہیں
خیال و خواب کی دنیا کوئی بسائے بغیر
کئی ستارے بڑے بد نصیب ہوتے ہیں
وہ ڈوب جاتے ہیں پلکوں پہ جھلملائے بغیر
مجھے غزل بھی مری دادی ماں سی لگتی ہے
نہیں سلاتی کہانی کوئی سنائے بغیر
غزل
غزل میں درد کے احساس کو جگائے بغیر
اشوک مزاج بدر