گواہ وصل عدو سر جھکا کے دیکھ نہ لو
یہ بند بند جدا ہیں قبا کے دیکھ نہ لو
کسی کے عشق میں تکلیف کچھ نہیں ہوتی
کسی سے چار گھڑی دل لگا کے دیکھ نہ لو
دل و جگر کا تڑپنا ہماری بیتابی
جو دیکھنا ہے تو صورت دکھا کے دیکھ نہ لو
ہماری آہ کا کیا دیکھنا جو دیکھو گے
وہی تو بات ہے جھونکے ہوا کے دیکھ نہ لو
اگر محبت مضطرؔ کے تم نہیں قائل
تو ایک کام کرو آزما کے دیکھ نہ لو
غزل
گواہ وصل عدو سر جھکا کے دیکھ نہ لو
مضطر خیرآبادی