غرق غم ہوں تری خوشی کے لئے
یہی سجدہ ہے بندگی کے لئے
ہر کسی کے لئے غم عشرت
عشرت غم کسی کسی کے لئے
نقش منزل ہے ذرے ذرے میں
رہ نوردان آگہی کے لئے
جب سے اپنا سمجھ لیا سب کو
مل گئے کام زندگی کے لئے
اب نگاہوں میں وہ سمائے ہیں
اب نگاہیں نہیں کسی کے لئے
یہ جہاں غم کدہ سہی لیکن
اک تماشا ہے اجنبی کے لئے
اتنی خضر آگہی کے بعد سحابؔ
ڈھونڈئیے کس کو گم رہی کے لئے

غزل
غرق غم ہوں تری خوشی کے لئے
شیو دیال سحاب