گرمئ عشق کے بغیر لطف حیات رائیگاں
عشق ہے زندگی کا روپ عشق سے زندگی جواں
ہائے وہ چند ساعتیں گزریں جو تیرے قرب میں
رشک سے دیکھتی رہی جن کو حیات جاوداں
اف ری منازل بلند تیرے حریم ناز کی
پائے طلب کو کتنے طے کرنے پڑے ہیں آسماں
برق کی دسترس سے دور عصر نو کے اے طیور
اور بلند آشیاں اور بلند آشیاں
گرم حصول جوئے شیر ہاں یوں ہی مرد تیشہ گیر
تیشہ زنی ہے دہر میں اصل حیات کامراں
محتسب شراب تو بزم جہاں میں ہیں بہت
یہ بھی کہو کہ ہے کوئی محتسب غم نہاں
جذبۂ ہمت اے نہالؔ جب ہو مرا شریک حال
میرے لبوں پہ آئے کیوں شکوۂ گردش زماں

غزل
گرمئ عشق کے بغیر لطف حیات رائیگاں
نہال سیوہاروی