گردش مینا و جام دیکھیے کب تک رہے
ہم پہ تقاضائے حرام دیکھیے کب تک رہے
تیرا ستم ہم پہ عام دیکھیے کب تک رہے
تلخیٔ دوراں پہ نام دیکھیے کب تک رہے
چھا گئیں تاریکیاں کھو گیا حسن نظر
وعدۂ دیدار عام دیکھیے کب تک رہے
اہل خرد سست رو اہل جنوں تیز گام
شوق کا یہ اہتمام دیکھیے کب تک رہے
صبح کے سورج کی ضو دیکھیے کب تک نہ آئے
دہر پہ یہ رنگ شام دیکھیے کب تک رہے
غزل
گردش مینا و جام دیکھیے کب تک رہے
زہرا نگاہ