EN हिंदी
گردن شیشہ جھکا دے مرے پیمانے پر | شیح شیری
gardan-e-shisha jhuka de mere paimane par

غزل

گردن شیشہ جھکا دے مرے پیمانے پر

قدر بلگرامی

;

گردن شیشہ جھکا دے مرے پیمانے پر
سن برستا رہے ساقی ترے میخانے پر

گرمیٔ حسن بڑھی سرد ہوا عاشق زار
شمع کے پھول سے بجلی گری پروانے پر

گرمیاں ہیں تو مرا دیدۂ تر حاضر ہے
چھوٹے مژگاں کا ہزارا ترے خس خانے پر

غش ہوا گردن ساقی پہ کبھی آنکھ پہ لوٹ
کبھی شیشہ پہ گرا میں کبھی پیمانے پر

وہ بھی اے قدرؔ تھا اک نقش قدم حیدر کا
رکھتے تھے مہر نبوت جو نبیؐ شانے پر