گرچہ کچھ رنگ اس کا کالا ہے
میرا محبوب ہے نرالا ہے
تجھ کو ملتا ہے خوب وائٹ میٹ
تیری آنکھوں میں جو اجالا ہے
جو اکڑتا مثال سرو رہے
ایسے افسر کا بول بالا ہے
جس کو رشوت کی رہ گزر کہیے
ہم نے وہ راستہ نکالا ہے
چیونٹیوں کی طرح ہیں چمٹی ہوئی
تیری یادوں نے مار ڈالا ہے
تم جو بیٹھی ہو ساس کے نزدیک
زلزلہ کوئی آنے والا ہے
چھپ کے اپنی بہن سے مل جائے
میرا عظمت وہی تو سالا ہے
غزل
گرچہ کچھ رنگ اس کا کالا ہے
عظمت اللہ خاں