EN हिंदी
گرچہ دل میں ہی سدا جان جہاں رہتے ہو | شیح شیری
garche dil mein hi sada jaan-e-jahan rahte ho

غزل

گرچہ دل میں ہی سدا جان جہاں رہتے ہو

میر اثر

;

گرچہ دل میں ہی سدا جان جہاں رہتے ہو
پر بظاہر نہیں معلوم کہاں رہتے ہو

شکر للہ کہ ابھی کام تمہیں باقی ہے
لے چکے دل تو ولے درپئے جاں رہتے ہو

آ نکلتے ہو کدھر بھول کے بے خواہش دل
اب بھی جاؤ وہیں ہر روز جہاں رہتے ہو

اے خوش ابرو کوئی پھر ڈھب پہ چڑھا تازہ شکار
یوں جو ہر وقت لیے تیر و کماں رہتے ہو

گر کبھی آئے اثرؔ پاس ہوئے ووہیں اداس
خوش شب و روز پڑے اوروں کے ہاں رہتے ہو