EN हिंदी
گر تجھ میں ہے وفا تو جفاکار کون ہے | شیح شیری
gar tujh mein hai wafa to jafakar kaun hai

غزل

گر تجھ میں ہے وفا تو جفاکار کون ہے

محمد رفیع سودا

;

گر تجھ میں ہے وفا تو جفاکار کون ہے
دل دار تو ہوا تو دل آزار کون ہے

نالاں ہوں مدتوں سے ترے سایہ کے تلے
پوچھا نہ یہ کبھو پس دیوار کون ہے

ہر شب شراب خوار ہر اک دن سیاہ ہے
آشفتہ زلف و لٹپٹی دستار کون ہے

ہر آن دیکھتا ہوں میں اپنے صنم کو شیخ
تیرے خدا کا طالب دیدار کون ہے

سوداؔ کو جرم عشق سے کرتے ہیں آج قتل
پہچانتا ہے تو یہ گنہ گار کون ہے