گر عشق سے واقف مرے محبوب نہ ہوتا
ہوتا نہ میں مہجور وہ محجوب نہ ہوتا
آفت طلب اپنے جو دل و دیدہ نہ ہوتے
طالب میں ترا تو مرا مطلوب نہ ہوتا
میری سی طرح عشق سے ہوتا کبھی بیتاب
اعجاز نما صبر کا ایوب نہ ہوتا
نامے کا مرے یہ تھا جواب اے مہ نو خط
یہ قاعدۂ قاصد و مکتوب نہ ہوتا
ترغیب وفا کرنا تجھے مجھ پہ روا تھا
گر شیوہ جفا کا ترا مرغوب نہ ہوتا
حسرتؔ نہ اگر اس کا قد و زلف بناتے
دنیا میں کہیں فتنہ و آشوب نہ ہوتا

غزل
گر عشق سے واقف مرے محبوب نہ ہوتا
حسرتؔ عظیم آبادی