گر دعا بھی کوئی چیز ہے تو دعا کے حوالے کیا
جا تجھے آج سے ہم نے اپنے خدا کے حوالے کیا
ایک مدت ہوئی ہم نے دنیا کی ہر ایک ضد چھوڑ دی
ایک مدت ہوئی ہم نے دل کو وفا کے حوالے کیا
اس طرح ہم نے تیری محبت زمانے کے ہاتھوں میں دی
جس طرح گل نے خوشبو کو باد صبا کے حوالے کیا
بے بسی سی عجب زندگی میں اک ایسی بھی آئی کہ جب
ہم نے چپ چاپ ہاتھوں کو رسم حنا کے حوالے کیا
خون نے تیری یادیں سلگتی ہوئی رات کو سونپ دیں
آنسوؤں نے ترا درد روکھی ہوا کے حوالے کیا
غزل
گر دعا بھی کوئی چیز ہے تو دعا کے حوالے کیا
فرحت عباس شاہ