EN हिंदी
گر دعا بھی کوئی چیز ہے تو دعا کے حوالے کیا | شیح شیری
gar dua bhi koi chiz hai to dua ke hawale kiya

غزل

گر دعا بھی کوئی چیز ہے تو دعا کے حوالے کیا

فرحت عباس شاہ

;

گر دعا بھی کوئی چیز ہے تو دعا کے حوالے کیا
جا تجھے آج سے ہم نے اپنے خدا کے حوالے کیا

ایک مدت ہوئی ہم نے دنیا کی ہر ایک ضد چھوڑ دی
ایک مدت ہوئی ہم نے دل کو وفا کے حوالے کیا

اس طرح ہم نے تیری محبت زمانے کے ہاتھوں میں دی
جس طرح گل نے خوشبو کو باد صبا کے حوالے کیا

بے بسی سی عجب زندگی میں اک ایسی بھی آئی کہ جب
ہم نے چپ چاپ ہاتھوں کو رسم حنا کے حوالے کیا

خون نے تیری یادیں سلگتی ہوئی رات کو سونپ دیں
آنسوؤں نے ترا درد روکھی ہوا کے حوالے کیا