EN हिंदी
غموں کی دنیا کو روند ڈالیں نشاط دل پائمال کر لیں | شیح شیری
ghamon ki duniya ko raund Dalen nashat-e-dil paemal kar len

غزل

غموں کی دنیا کو روند ڈالیں نشاط دل پائمال کر لیں

معین احسن جذبی

;

غموں کی دنیا کو روند ڈالیں نشاط دل پائمال کر لیں
نئی محبت نیا جنوں ہے خدایا کیا اپنا حال کر لیں

جو چار آنکھیں کرو تو جانیں نظر ملا کر ہنسو تو جانیں
قسم تمہاری اگر نہ تم کو شریک رنج و ملال کر لیں

عجیب ارماں عجیب حسرت عجیب خواہش عجیب وحشت
کہ بن پڑے تو انہیں بھی اپنی طرح سراپا ملال کر لیں

وہ ایک لمحہ وہ ایک ساعت ہوا تھا جب ان سے عہد الفت
اسے بھی کیا اے خدائے راحت شریک خواب و خیال کر لیں