غمگیں ہیں دل فگار ہیں میرے یہاں کے لوگ
دامان تار تار ہیں میرے یہاں کے لوگ
پیدا کیا ہے جھوٹے مسیحاؤں نے جسے
اس درد کے شکار ہیں میرے یہاں کے لوگ
کیا جانیے ہیں کب سے جگر سوختہ مگر
انساں کے غم گسار ہیں میرے یہاں کے لوگ
گردن اگرچہ خم ہے اطاعت کے بوجھ سے
لیکن حریف دار ہیں میرے یہاں کے لوگ
دوراںؔ انہی کے زخم سے پھوٹے گی روشنی
مانا کہ سوگوار ہیں میرے یہاں کے لوگ
غزل
غمگیں ہیں دل فگار ہیں میرے یہاں کے لوگ
اویس احمد دوراں