EN हिंदी
غمزدہ ہم ہیں یہ کہنا چھوڑ دو | شیح شیری
gham-zada hum hain ye kahna chhoD do

غزل

غمزدہ ہم ہیں یہ کہنا چھوڑ دو

کویتا کرن

;

غمزدہ ہم ہیں یہ کہنا چھوڑ دو
یا ہمارے ساتھ رہنا چھوڑ دو

چاہیئے گر زندگانی کا مزہ
وقت کی لہروں میں بہنا چھوڑ دو

شک کریں گے لوگ اشکوں پر مرے
اس طرح آنکھوں میں رہنا چھوڑ دو

ضبط غم اچھی علامت ہے مگر
پھر بھی تنہائی میں رہنا چھوڑ دو

جتنی مل جائے خوشی لیتے رہو
غم اگر مشکل ہے سہنا چھوڑ دو

دشمنوں سے کر لو سمجھوتہ کرنؔ
دوستوں کا ظلم سہنا چھوڑ دو