EN हिंदी
غم سہیں یا خوشی کو پیار کریں | شیح شیری
gham sahen ya KHushi ko pyar karen

غزل

غم سہیں یا خوشی کو پیار کریں

انجم صدیقی

;

غم سہیں یا خوشی کو پیار کریں
کون سی چیز اختیار کریں

ہم بہ قید قفس چمن سے دور
کیسے اندازۂ بہار کریں

فصل گل آ گئی ہے اہل جنوں
پھر گریباں کو تار تار کریں

کالی کالی گھٹا میں چھائی ہیں
آئیے ذکر زلف یار کریں

دل دیا ہے تو ان کے قدموں پر
زندگانی کو بھی نثار کریں

جس میں شامل ہوں سب رئیس و غریب
ایسی محفل کو با وقار کریں

انجمن تب کہیں جب انجمؔ کو
آپ اپنا شریک کار کریں