EN हिंदी
غم سہے رسوا ہوئے جذبات کی تحقیر کی | شیح شیری
gham sahe ruswa hue jazbaat ki tahqir ki

غزل

غم سہے رسوا ہوئے جذبات کی تحقیر کی

سید عاشور کاظمی

;

غم سہے رسوا ہوئے جذبات کی تحقیر کی
ہم نے چاہا آپ کو ہم نے بڑی تقصیر کی

روزن زنداں سے در آئی ہے سورج کی کرن
بن گئی ناقوس آزادی صدا زنجیر کی

خون کے چھینٹے پڑے ہیں شیخ کی دستار پر
شہر کی گلیوں سے آئی ہے صدا تکبیر کی

ذات کے اندر تلاطم ذات کے باہر سکوت
مصلحت کوشی نے کیسی شخصیت تعمیر کی

گھر کے دربانوں نے سارے گھر پہ قبضہ کر لیا
ہم نے آنکھیں کھولنے میں کس قدر تاخیر کی

راستہ ڈھونڈو کہ منزل ذات میں محصور ہے
بند دروازوں کے باہر ہے کرن تنویر کی