غم نہیں جو لٹ گئے ہم آ کے منزل کے قریب
جانے کتنی کشتیاں ڈوبی ہیں ساحل کے قریب
سرفروشی میری کوئی رنگ دکھلا جائے گی
آ گیا ہوں یہ ارادہ لے کے قاتل کے قریب
صرف دل کی بے حسی تھی فاصلہ کچھ بھی نہ تھا
جب کیا احساس پایا آپ کو دل کے قریب
تم نے جو رکھا یوں ہی تخریب کارانہ مزاج
کون آنے دے گا تم کو اپنی محفل کے قریب
رکتے ہیں کب روکنے سے موج طوفاں کے گہرؔ
حوصلے والے پہنچ جاتے ہیں ساحل کے قریب

غزل
غم نہیں جو لٹ گئے ہم آ کے منزل کے قریب
گہر خیرآبادی