EN हिंदी
غم جب ان کا دیا ہوا غم ہے | شیح شیری
gham jab un ka diya hua gham hai

غزل

غم جب ان کا دیا ہوا غم ہے

رئیس نیازی

;

غم جب ان کا دیا ہوا غم ہے
حیف اس آنکھ پر جو پر نم ہے

دل کی آواز لاکھ مدھم ہے
دل کی آواز میں بڑا دم ہے

زندگی میں سکون کے طالب
زندگی خود ہی مستقل غم ہے

ان کے جاتے ہی یہ ہوا محسوس
جیسے تاروں میں روشنی کم ہے

چین ہے ترک آرزو کے بعد
آرزوؤں کا نام ہی غم ہے

ہر نفس مخزن الم ہے رئیسؔ
شکر ہے عمر آدمی کم ہے