EN हिंदी
غم ہائے محبت کا اثر دیکھ رہا ہوں | شیح شیری
gham-ha-e-mohabbat ka asar dekh raha hun

غزل

غم ہائے محبت کا اثر دیکھ رہا ہوں

جنبش خیرآبادی

;

غم ہائے محبت کا اثر دیکھ رہا ہوں
بکھرے ہوئے دامن پہ گہر دیکھ رہا ہوں

اے حسن رخ یار جدھر دیکھ رہا ہوں
اک حسب تخیل و نظر دیکھ رہا ہوں

اک نور کی دنیا ہے مری شوق کی منزل
ہر ذرے کو خورشید‌ نظر دیکھ رہا ہوں

تم اور ابھی حسن کے پردوں کو اٹھاؤ
میں آج حد‌ تاب نظر دیکھ رہا ہوں

ہر آہ شرر‌ خیز ہے مرغان قفس کی
دامان فغاں شعلہ اثر دیکھ رہا ہوں

یوں کاکل‌ و رخ اپنے تصور میں ہیں جنبشؔ
اک مرحلۂ‌ شام و سحر دیکھ رہا ہوں