غم جاناں کی خبر لاتی ہے
کوئی آواز اگر آتی ہے
جانے کس سمت ہوا کی زنجیر
کھینچ کر مجھ کو لیے جاتی ہے
کیسا عالم ہے کہ تنہائی بھی
در و دیوار سے ٹکراتی ہے
ناگہاں آئی تھی ہم پر بھی جمیلؔ
وہ قیامت جو گزر جاتی ہے
غزل
غم جاناں کی خبر لاتی ہے
قمر جمیل
غزل
قمر جمیل
غم جاناں کی خبر لاتی ہے
کوئی آواز اگر آتی ہے
جانے کس سمت ہوا کی زنجیر
کھینچ کر مجھ کو لیے جاتی ہے
کیسا عالم ہے کہ تنہائی بھی
در و دیوار سے ٹکراتی ہے
ناگہاں آئی تھی ہم پر بھی جمیلؔ
وہ قیامت جو گزر جاتی ہے