EN हिंदी
غم جاناں کی خبر لاتی ہے | شیح شیری
gham-e-jaanan ki KHabar lati hai

غزل

غم جاناں کی خبر لاتی ہے

قمر جمیل

;

غم جاناں کی خبر لاتی ہے
کوئی آواز اگر آتی ہے

جانے کس سمت ہوا کی زنجیر
کھینچ کر مجھ کو لیے جاتی ہے

کیسا عالم ہے کہ تنہائی بھی
در و دیوار سے ٹکراتی ہے

ناگہاں آئی تھی ہم پر بھی جمیلؔ
وہ قیامت جو گزر جاتی ہے