EN हिंदी
غم ہجر کے گئے دن گزر ہوا آخر اپنا وصال ہی | شیح شیری
gham-e-hijr ke gae din guzar hua aaKHir apna visal hi

غزل

غم ہجر کے گئے دن گزر ہوا آخر اپنا وصال ہی

مرزا آسمان جاہ انجم

;

غم ہجر کے گئے دن گزر ہوا آخر اپنا وصال ہی
پہ یہ کیا غضب ہے پئے خدا تجھے آج تک ہے ملال ہی

ہے انوکھا اس کا جمال ہی نہ وہ بدر ہے نہ ہلال ہی
نہیں بنتی کوئی مثال ہی بلغ العلی بکمالہ

مری آہ نے یہ کیا اثر کہ وہ آن کر ہوئے جلوہ گر
شب تار ہجر ہوئی سحر کشف الدجی بجمالہ

ہے اسی کی شان میں ٰلا فتی ہے اسی کی شان میں ہل اتیٰ
ہے اسی کی شان میں انما حسنت جمیع خصالہ

میں سوال وصل ہوں کر رہا وہ یہ کہتا ہے کہ نہ مانوں گا
یہ عجب طرح کا ہے مخمصہ کہ نہ ہجر ہے نہ وصال ہی

مجھے کس طرح نہ خیال ہو کہ نہ انجمؔ ان کو ملال ہو
کسی بات کا جو سوال ہو نہیں اتنی اپنی مجال ہی