غم دنیا غم ہستی غم الفت غم دل
کتنے عنوان ملے ہیں مرے افسانے کو
پھر سے آ جائے گی دیکھو تن بے جان میں جان
آپ آواز تو دیجے ذرا دیوانے کو
بے خودی میں بھی ترا نام لئے جاتے ہیں
روگ یہ کیسا لگا ہے ترے مستانے کو
تجھ سے بس اتنی طلب ہے ترے دیوانے کی
اپنے جلووں سے سجا دے مرے غم خانے کو
شعلۂ درد محبت کوئی بھڑکائے تو
ہم تو تیار ہیں اس آگ میں جل جانے کو
گر مرا ذوق جبیں سائی سلامت ہے فناؔ
کعبہ اک روز بنا دوں گا صنم خانے کو
غزل
غم دنیا غم ہستی غم الفت غم دل (ردیف .. و)
فنا بلند شہری