EN हिंदी
غم دل کسی سے چھپانا پڑے گا | شیح شیری
gham-e-dil kisi se chhupana paDega

غزل

غم دل کسی سے چھپانا پڑے گا

سیف الدین سیف

;

غم دل کسی سے چھپانا پڑے گا
گھڑی دو گھڑی مسکرانا پڑے گا

یہ آلام ہستی یہ دور زمانہ
تو کیا اب تمہیں بھول جانا پڑے گا

بہت بچ کے نکلے مگر کیا خبر تھی
ادھر بھی ترا آستانہ پڑے گا

ابھی منکر عشق ہے یہ زمانہ
جو دیکھا ہے ان کو دکھانا پڑے گا

چلو میکدے میں بسیرا ہی کر لو
نہ آنا پڑے گا نہ جانا پڑے گا

نہ ہوگا کبھی فیصلہ کفر و دیں کا
تمہیں رخ سے پردہ ہٹانا پڑے گا

نہیں بھولتا سیفؔ عہد تمنا
مگر رفتہ رفتہ بھلانا پڑے گا