غم دل کی زباں اہل تشدد کم سمجھتے ہیں
نہ دل کو دل سمجھتے ہیں نہ غم کو غم سمجھتے ہیں
وہ کہتے ہیں کہ ہنسنا ہے دل انساں کی کمزوری
نوائے زندگی کو زیست کا ماتم سمجھتے ہیں
جنون کشت و خوں کو نام دیتے ہیں شجاعت کا
اماوس کی شب تاریک کو پونم سمجھتے ہیں
رواداری کو ہم سمجھے ہوئے ہیں درد کا درماں
محبت کو دل مجروح کا مرہم سمجھتے ہیں
مہاویرؔ اور گوتمؔ اور گاندھیؔ جس کے رہرو تھے
تعجب ہے کہ ہم اس راہ کو پر خم سمجھتے ہیں
بنایا ہے اہنسا کو اصول زندگی ہم نے
سکون زندگی کا راز طالبؔ ہم سمجھتے ہیں
غزل
غم دل کی زباں اہل تشدد کم سمجھتے ہیں
طالب چکوالی