EN हिंदी
غم دوراں نے بھی سیکھے غم جاناں کے چلن | شیح شیری
gham-e-dauran ne bhi sikhe gham-e-jaanan ke chalan

غزل

غم دوراں نے بھی سیکھے غم جاناں کے چلن

مصطفی زیدی

;

غم دوراں نے بھی سیکھے غم جاناں کے چلن
وہی سوچی ہوئی چالیں وہی بے ساختہ پن

وہی اقرار میں انکار کے لاکھوں پہلو
وہی ہونٹوں پہ تبسم وہی ابرو پہ شکن

کس کو دیکھا ہے کہ پندار نظر کے با وصف
ایک لمحے کے لیے رک گئی دل کی دھڑکن

کون سی فصل میں اس بار ملے ہیں تجھ سے
کہ نہ پروائے گریباں ہے نہ فکر‌ دامن

اب تو چبھتی ہے ہوا برف کے میدانوں کی
ان دنوں جسم کے احساس سے جلتا تھا بدن

ایسی سونی تو کبھی شام غریباں بھی نہ تھی
دل بجھے جاتے ہیں اے تیرگیٔ صبح وطن