EN हिंदी
غم بھی ہے کیف بھی ہے سوز بھی ہے ساز بھی ہے | شیح شیری
gham bhi hai kaif bhi hai soz bhi hai saz bhi hai

غزل

غم بھی ہے کیف بھی ہے سوز بھی ہے ساز بھی ہے

واحد پریمی

;

غم بھی ہے کیف بھی ہے سوز بھی ہے ساز بھی ہے
عشق اک زندہ حقیقت بھی ہے اک راز بھی ہے

طور کا واقعہ پھر از سر نو تازہ کریں
جلوۂ حسن بھی ہے عشق کا اعجاز بھی ہے

حسن اور عشق سے غافل رہے ممکن ہی نہیں
نغمۂ دل میں کسی کے مری آواز بھی ہے

لے اڑیں کیوں نہ قفس سوئے گلستاں واحدؔ
جذبۂ شوق بھی ہے قوت پرواز بھی ہے