EN हिंदी
گلیوں میں بھٹکنا رہ آلام میں رہنا | شیح شیری
galiyon mein bhaTakna rah-e-alam mein rahna

غزل

گلیوں میں بھٹکنا رہ آلام میں رہنا

اعجاز گل

;

گلیوں میں بھٹکنا رہ آلام میں رہنا
یاں سب کو ہے ناکامیٔ یک گام میں رہنا

پہلے تو بکھر جانا گزر گاہوں کے ہم راہ
پھر حسرت دیوار و در و بام میں رہنا

باغات میں پھرنا خس و خاشاک پہن کر
ہر سلسلۂ سبز کے انجام میں رہنا

ہر سانس میں گھلنا تری دہلیز کی خوشبو
ہر آنکھ کا دوری کے سیہ دام میں رہنا

آواز نہ آنا کسی آباد مکاں سے
ہر ہاتھ کا یاں دستک ناکام میں رہنا

کچھ دیر میں کھل جائے گا بستی کا نصیبہ
کچھ دیر ہے اور سختیٔ ایام میں رہنا

اعجازؔ بہت دن سے ہے شہرت کا بلاوا
تم ہو کہ وہی قریۂ‌ گم نام میں رہنا