گلی گلی ہے اندھیرا تو میرے ساتھ چلو
تمہیں خیال ہے میرا تو میرے ساتھ چلو
میں جا رہا ہوں اجالوں کی جستجو کے لیے
ستا رہا ہو اندھیرا تو میرے ساتھ چلو
جنوں کے دشت میں اک چھاؤنی بسا لیں گے
نہیں ہے کوئی بسیرا تو میرے ساتھ چلو
میں راہزن ہوں مگر آشنائے منزل دل
جو راہبر ہے لٹیرا تو میرے ساتھ چلو
قدم قدم پہ جلاتا چلوں گا دل کے چراغ
جو راستہ ہے اندھیرا تو میرے ساتھ چلو
اگر چمن سے زیادہ پسند ہے تم کو
غریب دشت کا ڈیرا تو میرے ساتھ چلو
شمیمؔ ظلمت دوراں سے جنگ ہے درپیش
جو چاہتا ہو سویرا تو میرے ساتھ چلو

غزل
گلی گلی ہے اندھیرا تو میرے ساتھ چلو
شمیم کرہانی