EN हिंदी
غلط کی ہجر میں حاصل مجھے قرار نہیں | شیح شیری
ghalat ki hijr mein hasil mujhe qarar nahin

غزل

غلط کی ہجر میں حاصل مجھے قرار نہیں

تلوک چند محروم

;

غلط کی ہجر میں حاصل مجھے قرار نہیں
اسیر یاس ہوں پابند انتظار نہیں

ہے ان کے عہد وفا سے مناسبت دل کو
اسے قیام نہیں ہے اسے قرار نہیں

یہاں تو ضبط جنوں پر نہ کر مجھے مجبور
فضائے دشت ہے اے عقل بزم یار نہیں

قفس میں ڈالے گا کس کس کو آخر اے صیاد
اسیر دام وفا سو نہیں ہزار نہیں

جہاں میں بلبل‌ باغ خزاں نصیب ہوں میں
مری نواؤں میں رنگینیٔ بہار نہیں