EN हिंदी
غلط فہمی کی سرحد پار کر کے | شیح شیری
ghalat-fahmi ki sarhad par kar ke

غزل

غلط فہمی کی سرحد پار کر کے

ابن مفتی

;

غلط فہمی کی سرحد پار کر کے
مٹا دو فاصلے ایثار کر کے

یہ کاروبار بھی کب راس آیا
خسارے میں رہے ہم پیار کر کے

لگیں صدیاں بنانے میں جو رشتے
وہ اک پل میں چلے مسمار کر کے

گلے مل کر ہی دوری دور ہوگی
ملے گا کیا ہمیں تکرار کر کے

سگے بھائی بھی اب اک چھت کے نیچے
وہ رہتے ہیں مگر دیوار کر کے

مسائل ہیں کہ بڑھتے جا رہے ہیں
گلوں کا برملا اظہار کر کے

گنوا دی عزت سادات مفتیؔ
محبت میں نگاہیں چار کر کے