غیروں کا اس طرف سے گزارہ نہ جائے گا
جب تک کہ ایک دو کہیں مارا نہ جائے گا
نرگس اگے گی سبزے کی جا خاک سے مری
یاروں کا مرنے پر بھی نظارہ نہ جائے گا
یہ دل ہے لڑکوں کا نہ گھروندا سمجھ اسے
بگڑا تو پھر کسی سے سنوارا نہ جائے گا
گھر پر رقیب خانہ بر انداز کے رضاؔ
ہوگا اگر تو یار ہمارا نہ جائے گا
غزل
غیروں کا اس طرف سے گزارہ نہ جائے گا
رضا عظیم آبادی