EN हिंदी
غیروں کا اس طرف سے گزارہ نہ جائے گا | شیح شیری
ghairon ka us taraf se guzara na jaega

غزل

غیروں کا اس طرف سے گزارہ نہ جائے گا

رضا عظیم آبادی

;

غیروں کا اس طرف سے گزارہ نہ جائے گا
جب تک کہ ایک دو کہیں مارا نہ جائے گا

نرگس اگے گی سبزے کی جا خاک سے مری
یاروں کا مرنے پر بھی نظارہ نہ جائے گا

یہ دل ہے لڑکوں کا نہ گھروندا سمجھ اسے
بگڑا تو پھر کسی سے سنوارا نہ جائے گا

گھر پر رقیب خانہ بر انداز کے رضاؔ
ہوگا اگر تو یار ہمارا نہ جائے گا