EN हिंदी
غیر پر لطف کرے ہم پہ ستم یا قسمت | شیح شیری
ghair par lutf kare hum pe sitam ya qismat

غزل

غیر پر لطف کرے ہم پہ ستم یا قسمت

آصف الدولہ

;

غیر پر لطف کرے ہم پہ ستم یا قسمت
تھا نصیبوں میں ہمارے یہ صنم یا قسمت

یار تو یار نہیں بخت ہیں سو الٹے ہیں
کب تلک ہم یہ سہیں درد و الم یا قسمت

کوچہ گردی سے اسے شوق ہے لیکن گاہے
اس طرف کو نہیں رکھتا وہ قدم یا قسمت

کوچۂ یار میں تھوڑی سی جگہ دے اے بخت
مانگتا تجھ سے نہیں ملک عجم یا قسمت

جان و دل میں سے نہیں ایک بھی اب نیک نصیب
دونوں کم بخت ہوئے آ کے بہم یا قسمت

آصفؔ اب اور لگے کرنے ترقی دن رات
شامت بخت ہوئی میری تو کم یا قسمت