EN हिंदी
غیر ممکن ہے کہ مٹ جائے صنم کی صورت | شیح شیری
ghair-mumkin hai ki miT jae sanam ki surat

غزل

غیر ممکن ہے کہ مٹ جائے صنم کی صورت

واحد پریمی

;

غیر ممکن ہے کہ مٹ جائے صنم کی صورت
دل کا یہ نقش نہیں نقش قدم کی صورت

رات بیمار پہ بھاری ہے کہیں تار نفس
ٹوٹ جائے نہ ترے قول و قسم کی صورت

مے کشو خوب پیو اتنا مگر ہوش رہے
جام چھلکے نہ کبھی دیدۂ نم کی صورت

ہم سا بد بخت زمانے میں کوئی کیا ہوگا
ہم کو خوشیاں بھی ملیں درد و الم کی صورت

کون ہے جس سے ہمیں پیار کے دو بول ملیں
آج کے لوگ ہیں پتھر کے صنم کی صورت

فکر و احساس کی آنچوں سے پگھل کر واحدؔ
مثل شمشیر ہوئی اپنے قلم کی صورت