غیر ممکن بھی ہے ممکن مجھے معلوم نہ تھا
ایک دن آئے گا یہ دن مجھے معلوم نہ تھا
اور کچھ میں ترے ظاہر سے سمجھتا تھا تجھے
اور کچھ ہے ترا باطن مجھے معلوم نہ تھا
اپنے دامان تصنع میں چھپا سکتے ہیں
ان معائب کو محاسن مجھے معلوم نہ تھا
دشمنی کے لئے مخصوص ہے جو طرز عمل
دوستی میں ہے وہ ممکن مجھے معلوم نہ تھا
آہ ہو سکتی ہے بیداد پہ مائل وہ نظر
ہو جو الطاف کی ضامن مجھے معلوم نہ تھا
عمر بھر صبر نہ آئے گا مجھے جس کے بغیر
چین پائے گا وہ مجھ بن مجھے معلوم نہ تھا
باہمہ گرمیٔ دل نبض محبت اک دن
ہو کے رہ جائے گی ساکن مجھے معلوم نہ تھا
آہ اس عمر محبت میں کبھی اے بسملؔ
ایک دن آئے گا یہ دن مجھے معلوم نہ تھا
غزل
غیر ممکن بھی ہے ممکن مجھے معلوم نہ تھا
بسمل سعیدی