EN हिंदी
گئی گزری کہانی لگ رہی ہے | شیح شیری
gai guzri kahani lag rahi hai

غزل

گئی گزری کہانی لگ رہی ہے

اکبر حمیدی

;

گئی گزری کہانی لگ رہی ہے
مجھے ہر شے پرانی لگ رہی ہے

وہ کہتا ہے کہ فانی ہے یہ دنیا
مجھے تو جاودانی لگ رہی ہے

یہ ذکر آسماں کیسا کہ مجھ کو
زمیں بھی آسمانی لگ رہی ہے

وہ اس حسن توجہ سے ملے ہیں
یہ دنیا پر معانی لگ رہی ہے

غزل دنیا میں رہتا ہوں میں اکبرؔ
یہ میری راجدھانی لگ رہی ہے