EN हिंदी
غیبی دنیاؤں سے تنہا کیوں آتا ہے | شیح شیری
ghaibi duniyaon se tanha kyun aata hai

غزل

غیبی دنیاؤں سے تنہا کیوں آتا ہے

ریاض لطیف

;

غیبی دنیاؤں سے تنہا کیوں آتا ہے
دو ہونٹوں کے بیچ یہ دریا کیوں آتا ہے

جیسے میں اپنی آنکھوں میں ڈوب رہا ہوں
غیروں کو اکثر یہ سپنا کیوں آتا ہے

میری راتوں کے سارے اسرار سمیٹے
مجھ سے پہلے میرا سایا کیوں آتا ہے

جہتوں کے برزخ میں پاؤں الجھ جاتے ہیں
رستے میں سانسوں کا راستا کیوں آتا ہے

سات فلک کیوں ڈھلتے ہیں آنسو میں میرے
پانی کی تشکیل میں صحرا کیوں آتا ہے

میں جب ایک ہیولیٰ ہوں نفی کا تو پھر
ہر چہرے میں میرا چہرہ کیوں آتا ہے